ربیع
الاوّل کا مہینہ آگیا ہے اوراس ماہ مبارک میں رحمۃ
للعالمین صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت طیبہ کی
مناسبت سے اظہار عقیدت ومحبت کے بے شمار مظاہر کا سلسلہ بھی جاری
ہے، جلوس ومیلاد جیسی خلاف سنت رسوم سے قطع نظر، اگر صرف سیرت
کے موضوع پر منعقد ہونے والے جلسوں کا جائزہ لیاجائے تو بلا خوف تردید
کہاجاسکتا ہے کہ دنیامیں کسی موضوع پر اتنی بڑی
تعداد میں بیانات اور جلسے نہیں ہوتے ہوں گے جتنے سیرت نبوی کے موضوع پر ہوتے ہیں۔
پھر جس طرح یہ حقیقت ہے کہ جلوس ومیلاد جیسی
مبتدعانہ رسوم، قابل ترک ہیں اسی طرح یہ بھی سچائی
ہے کہ ہمارے جلسہ ہائے سیرت (بلکہ ہر موضوع کے جلسے) بھی بہت سے
پہلوئوں سے اصلاح کے مستحق ہیں اور بلاشبہ ان امور پرتوجہ دلانا بھی
ضروری اور وقت کا تقاضا ہے اور علماء کرام اس تقاضے کی تکمیل بھی
کسی نہ کسی درجے میں کرتے ہی ہیں؛ لیکن سردست
ان امور پر گفتگو نہ کرکے یہ عرض کرنا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ
وسلم کی محبت بلاشبہ تقاضائے ایمان؛ بلکہ شرط تکمیل ایمان
ہے، جس کااظہار بھی لازم ہے؛ لیکن اس کے لیے سال کے متعینہ
ایام میں جلسے جلوس یا دیگر مظاہر عقیدت کا اہتمام
قطعاً کافی نہیں ہے اور اگر خلاف سنت ہو تو درست بھی نہیں
ہے؛ بلکہ دراصل جو چیز ضروری ہے وہ حضرت محمد رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم کے حقوق کو پہچاننا اور ان کی ادائیگی کے
لیے سارے سال بلکہ ساری زندگی محنت کرنا ہے؛ واقعہ یہ ہے
کہ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حقوق کا موضوع ایسا ہے
جو ہم لوگوں نے بڑی حد تک نظر انداز کررکھا ہے، جب
کہ قرآن وحدیث میں بڑی اہمیت کے
ساتھ اس کو بیان کیاگیا ہے اور علماء امت نے کتب حدیث وسیرت
میں بھی اس موضوع کا حق ادا کیا ہے اور مستقل اسی موضوع
پر بھی کتابیں لکھی ہیں، اس سلسلے میں جس کتاب کو
بجا طور پر شہرت دوام حاصل ہے وہ قاضی عیاض مالکیؒ متوفی
۵۴۴ھ
کی ’’الشفاء بتعریف حقوق
المصطفیٰ صلی اللّٰہ علیہ وسلم‘‘ ہے دو جلدوں پر
مشتمل یہ کتاب اپنے موضوع پر سند اور مرجع کی حیثیت رکھتی
ہے اس کے بعد بھی اس موضوع پر مختلف کام سامنے آئے ہیں بالخصوص
ماضی قریب میں جب دشمنان اسلام کی جانب سے توہین
رسالت کے واقعات پے درپے پیش آئے تو علماء کرام نے امت کو آپ
صلی اللہ علیہ وسلم کے حقوق کی
ادائیگی پر نئے سرے سے متوجہ کرنے کی کوششیں کی ہیں۔
ظاہر
ہے کہ ان سطور میں اس مبارک ووسیع موضوع پر کسی تفصیلی
اظہار خیال کا امکان نہیں ہے؛ لیکن مناسب معلوم ہوتا ہے کہ اس
موضوع کی کتابوں میں جو حقوق مصطفی صلی اللہ علیہ
وسلم بیان کیے گئے ہیں ان میں سے نمایاں حقوق کا
تذکرہ اجمالی انداز سے کردیا جائے۔ ان حقوق کی تعداد اور
ترتیب مختلف کتب میں الگ الگ ہے اور قرآن وحدیث میں
بھی یہ متفرق طور پر بیان ہوئے، سردست ان میں سے دس حقوق
کی فہرست پیش کی جاتی ہے۔
(۲) محبتہ
: آپ صلی اللہ علیہ
وسلم سے محبت کرنا، اس کا مفہوم یہ ہے کہ دنیا کے تمام لوگوں سے، اپنے
والدین سے، اپنی اولاد سے اور خود اپنی ذات سے جو محبت ہے اس سے
بڑھ کر آپ سے محبت کرنا۔ اس کے بغیر کسی بھی
مسلمان کا ایمان کامل نہیں ہوسکتا ہے۔
$ $ $
------------------------------------------------
ماہنامہ دارالعلوم، شمارہ: 12، جلد:101، ربیع الاول –ربیع الثانی
1439ہجری مطابق دسمبر 2017ء